Navigation

امریکا نے فضائی حدود میں پرواز کرنے والی مشکوک چیز کو مار گرایا


 واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ ریاست الاسکا کی فضاء میں بلندی پر پرواز کرتی ایک مشکوک چیز کو مار گرایا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ انہوں نے امریکا کی شمال مغربی ریاست الاسکا کی فضاء میں بلندی پر پرواز کرتی “تقریبا ایک چھوٹی کار کے سائز” کی ایک چیز گولی مار کر گرا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو اس چیز کی اصلیت کا علم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں پیش آیا جب امریکی افواج نے ایک مبینہ چینی نگرانی کرنے والے غبارے کو ملک میں کئی دن گزرنے کے بعد گرایا جس پر بیجنگ کی جانب سے کہا ہے کہ یہ آلہ موسم پر تحقیق کرنے والا طیارہ تھا جو “حادثاتی طور پر” امریکی فضائی حدود میں اڑ کر آگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر الاسکا کی فضاء میں 12,000 میٹر (40,000 فٹ) کی بلندی پر پرواز کرنے والی مشکوک چیز کو مار گرایا جو کہ سول ایوی ایشن کے لیے خطرہ تھی۔

جان کربی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اس چیز کا مالک کون ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ پچھلے ہفتے ملک کے اوپر سے اڑنے والے چینی غبارے سے نمایاں طور پر چھوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہم اسے ایک چیز کہہ رہے ہیں، ہمارے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں ہے جو اس کے مقصد کی تصدیق کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا

دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے کہا کہ امریکی فوج اس چیز کا ملبہ ڈھونڈ کر اسے نکالنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے پاس اس وقت اس چیز کی صلاحیتوں، مقصد یا اصلیت کی کوئی تفصیلات موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز جسم یا شکل میں مبینہ چینی غبارے سے مماثلت نہیں رکھتی، جو ہفتے کے روز جنوبی کیرولالینا کے ساحل سے نیچے لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا

اس سوال پر کہ الاسکا کے اوپر کی چیز چین سے منسلک ہو سکتی ہے؟ رائڈر نے کہا کہ پینٹاگون نہیں جانتا کہ یہ کہاں سے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشویش ظاہر کی گئی کہ یہ چیز عام پروازوں کے لیے ممکنہ خطرہ تھی تاہم اس پر مزید تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

Share

Post A Comment:

0 comments: