Navigation

نجی اسپتال میں خاتون اسٹریچر سمیت لفٹ سے گر کر جاں بحق


 کراچی: کریم آباد میں نجی اسپتال کے عملے کی مبینہ غفلت ولاپروائی کے نتیجے میں نومولود کوجنم دینے والی خاتون اسٹریچر سمت لفٹ سے گرجاں بحق ہو گئی۔

گلبرگ تھانے کے علاقے کریم آباد کے قریب سیمروز اسپتال کے عملے کی مبینہ غفلت و لاپروائی کے نتیجے میں نومولود کو جنم دینے والی خاتون اسٹریچر سمیت لفٹ سے گر جاں بحق ہو گئی، خاتون کی لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی جہاں متوفیہ خاتون کی شناخت سمیہ زوجہ اشعرکے نام سے کی گئی۔

متوفیہ خاتون گلستان جوہر بلاک 2 کی رہائشی اور بی ڈی ایس ڈاکٹر تھی اور گلستان جوہر میں واقع دارالصحت اسپتال میں ملازمت کرتی تھی، متوفیہ خاتون نے واقعے سے چند گھنٹے قبل ہی بچی کو جنم دیا تھا۔

ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے بتایا کہ متوفیہ خاتون کو اسپتال کا عملہ اسٹریچر پرگراؤنڈ فلورسے اسپتال کی دوسری منزل پرلے جا رہا تھا دوسری منزل پر پہنچے کے بعد اسپتال کا عملہ لفٹ سے خاتون کو نکال رہا تھا،خاتون کا آدھا جسم لفٹ سے باہرآچکا تھا، خاتون کا آدھا حصہ لفٹ میں ہی تھا اچانک لفٹ تیسری منزل کی جانب جانا شروع ہو گئی اورخاتون اسٹریچر سمیت لفٹ کی خالی جگہ پر گرکر جاں بحق ہو گئی۔

انھوں نے بتایا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے تاہم اس حوالے سے پولیس اپنی تفتیش کر رہی ہے جلد کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔

اسپتال کیخلاف کارروائی کی ذمے داری ہیلتھ کمیشن کی ہے

محکمہ صحت سندھ نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ نجی اسپتال کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے،یہ ذمہ داری سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ہے۔

سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) ڈاکٹراحسن قوی نے کہا کہ نجی اسپتال کی غفلت کے خلاف کارروائی کرنا ہمارا اختیار ہے ،مگرہمیں صرف میڈیا سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم ہمارے پاس لواحقین کی جانب سے کوئی شکایت نہیں آئی، سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن لواحقین کی شکایت پرہی اس اسپتال کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔

نجی اسپتال سیمروز کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہم جیسے ہی مریضہ کو دوسری منزل پر منتقل کررہے تھے، اس وقت آدھا اسٹریچر اندر اور آدھا باہر تھا اور لفٹ فوراً اوپر کی طرف چلی گئی اس کے نتیجے میں اسٹریچر نیچے گر گیا،اس لفٹ میں ہمارے عملے کے دو ملازمین تھے، خدا نے ان کی جان بچائی، وہ دونوں ابھی شعبہ ایمرجنسی میں داخل ہیں،وہ جیسی ہی گری ہم نے بھی چھلانگ لگادی اور ان کو ایمرجنسی ٹریٹمنٹ دیا، موقع پر سی پی آر دیا اور بعد میں آئی سی یو میں بھی ان کو لے گئے،اس سے قبل لفٹ کی کوئی کمپلینٹ نہیں آئی تھی ورنہ ہم اس کو استعمال ہی نہیں کرتے،ہم انسانی جانوں کو بچانے کے لیے ہی موجود ہیں، ہمارے اسپتال کی لفٹ کی ہر پندرہ روزبعد مینٹیننس ہوتی ہے۔

ذرائع کے مطابق بعد ازاں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ٹیم نے اسپتال کا دورہ کیا اورصورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اسپتال انتظامیہ سے ان کی مینٹیننس کا لاگ مانگا لیکن اسپتال انتظامیہ نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سے اگلے روزرپورٹ جمع کروانے کی یقین دہانی کروادی ہے۔

سیمروزاسپتال کی لفٹ پہلے سے خراب تھی،اہل خانہ

متوفیہ خاتون کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے اسپتال کی لفٹ پہلے سے خراب تھی لیکن اس کے باوجود اسپتال کی انتظامیہ مریضوں اور ان کے تیمارداروں کی جان سے کھیل رہی تھی، اسپتال میں متوفیہ خاتون کے شوہراوردیگراہل خانہ سے فوری قانونی کارروائی اورپوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا۔

متوفیہ خاتون کے شوہر اور دیگر اہل خانہ نے تحریری طور پولیس کو لکھ دے دیا کہ ہم فی الحال قانونی کارروائی نہیں چاہتے ہیں قانونی کارروائی کرانے یا نہ کرانے سے متعلق اپنے بڑوں سے مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کریں گے جس کے بعد خاتون کی لاش لواحقین کے حوالے کردی گئی۔

Share

Post A Comment:

0 comments: