کراچی: نگراں حکومت سندھ نے اپنی ناتجربہ کاری کے سبب سرکاری تعلیمی بورڈز کو ایڈہاک ازم کے راستے پر چلا دیا ہے جس کے سبب کراچی میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ثانوی تعلیمی بورڈ اور اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ میں صورتحال انتہائی خراب ہے اور اس کے اثرات شہر کے لاکھوں طلبہ پر آرہے ہیں۔
کراچی میں نویں جماعت سائنس اور جنرل گروپ کے نتائج جاری نہیں ہوپارہے ہیں جبکہ انٹر سال اول کے نتائج بھی بورڈ میں پے در پے تبدیلیوں کے سبب اب تک تیاری کے مرحلے سے باہر ہی نہیں آسکے ہیں جس کے سبب نویں اور گیارہویں جماعتوں کے اسکول اور کالجوں کے تقریبا 2 لاکھ طلبہ شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں جبکہ انٹر کے ضمنی امتحانات کے انعقاد کا اعلان تاخیر سے کیے جانے کے سبب خدشہ ہے کہ عام انتخابات کی تیاریوں کے سبب اس کے بھی چند پرچے ملتوی کردیے جائیں۔
یاد رہے کہ کراچی میں سال 2023 کے میٹرک(نویں اور دسویں) کے سالانہ امتحانات مئی میں جبکہ انٹر سال اول گیارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات جولائی میں ہوئے تھے تاہم اب رواں سال ختم ہونے میں ایک ہفتے سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے لیکن میٹرک بورڈ نویں جماعت کا نتیجہ جاری کرسکا ہے اور نہ ہی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں گیارہویں جماعت کے نتائج تیار ہوسکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق میٹرک بورڈ میں نویں جماعت سائنس اور جنرل گروپ کے نتائج تو تیار ہیں لیکن ان نتائج پر دستخط کرنے کے لیے کوئی ناظم امتحانات موجود نہیں ہے حکومت سندھ اپنے 22 نومبر کے نوٹیفیکیشن میں ثانوی تعلیمی بورڈ کے ناظم امتحانات کو بھی ہٹاچکی ہے اور ایک ماہ بعد بھی کسی افسر کی بحیثیت ناظم امتحانات تقرری نہیں ہوسکی ہے جس کے سبب نتائج جاری نہیں ہوپارہے ہیں۔
چیئرمین ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی پروفیسر شرف علی شاہ کے مطابق کئی بار محکمے کو اس بات کی اطلاع دی جاچکی ہے لیکن مسلسل سوال و جواب میں ہی معاملہ الجھا ہوا ہے، نتائج تیار ہیں لیکن ناظم امتحانات کے نہ ہونے کے سبب اجراء ممکن نہیں ہورہا۔
واضح رہے کہ کراچی میں نویں جماعت کے نتائج کے منتظر طلبہ کی تعداد 1 لاکھ کے لگ بھگ ہے صورتحال یہ ہے کہ طلبہ 7 ماہ بعد بھی یہ ایک لاکھ طلبہ اپنے امتحانی نتائج سے لاعلم ہیں ان کے میٹرک کے امتحانات میں اب ساڑھے 4 ماہ کا وقت باقی ہے لیکن طلبہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کتنے پرچوں میں پاس ہیں اور دسویں جماعت کھ ساتھ انھیں نویں کے کون کون سے پرچے دینے ہیں اور فیل ہونے کی صورت میں انھیں نویں کے کتنے یا کونسے پرچوں کی تیاری کرنی ہے۔
دوسری جانب انٹر بورڈ کراچی کے ذرائع کے مطابق کمشنر کراچی سلیم راجپوت نے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد کیا ہے اور اسی اثناء میں کنٹرولر آف ایکزامینیشن اور سیکریٹری بورڈ کی ذمے داریاں 2 ہفتے کے لیے بالترتیب دو مختلف افسران ڈپٹی کنٹرولر زاہد رشید اور ڈپٹی سیکریٹری ہارون رشید کے حوالے کردی ہیں۔
یہ دونوں افسران دیے گئے مناصب کے حوالے سے روزمرہ امور کے ذمےدار ہونگے ۔ واضح رہے کہ میٹرک بورڈ کی طرح انٹر بورڈ میں بھی گیارہویں جماعت کی تمام فیکلٹیز کے نتائج تاخیر سے دوچار ہیں یہ امتحانات جولائی میں ہوئے تھے اور ان کے نتائج اس سال جاری نہیں ہو پائیں گے جس کے سبب انٹر سال اول کے طلبہ بھی شدید ذہنی کرب سے گزر رہے ہیں بتایا جارہا ہے کہ انگریزی سمیت کئی مضامین کی امتحانی کاپیاں تو تاحال جانچ کے مرحلے سے باہر ہی نہیں آسکے ہیں جبکہ کامرس ریگولر کے بھی کئی مضامین کی کاپیوں کی جانچ بھی تاحال مکمل نہیں ہوسکی ہے اور یہ امکان ہے کہ انٹر کے ضمنی امتحانات شروع ہوجائیں گے لیکن سال اول کا نتائج رکے رہیں گے۔
ادھر انٹر بورڈ کی موجودہ انتظامیہ نے ضمنی امتحانات کے انعقاد میں اس قدر تاخیر کردی ہے کہ شیڈول میں دیے گئے آخری کچھ پرچے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے سبب متاثر ہوسکتے ہیں۔
شیڈول کے مطابق 15 جنوری 2024 سے شروع ہونے والے انٹر کے ضمنی امتحانات 6 فروری تک جاری رہیں گے جبکہ الیکشن کمیشن اسکولوں اور کالجوں میں ہی پولنگ اسٹیشن قائم کرتا ہے جس کے لیے کئی روز پہلے تیاریوں کے سلسلے میں ان مراکز کا کنٹرول قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کمیشن کے پاس چلا جاتا ہے ایسے میں انتخابات سے صرف ایک روز قبل تک مراکز میں ضمنی امتحانات کا انعقاد ممکن نہیں رہے گا جس کے سبب کئی پرچے ملتوی ہوکر ری شیڈول ہونے کا خدشہ ہے اور ان امتحانات اور اس کے نتائج میں بھی مزید تاخیر ہوگی۔
The post نگراں سندھ حکومت کی ناتجربہ کاری، لاکھوں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/tfxv6DU
Post A Comment:
0 comments: