Navigation

غیر یقینی کے بادل مزید گہرے ہوگئے

پاکستان کا منظر نامہ منگل کو خاصا ہنگامہ خیز رہا ہے، پاکستان کی تاریخ میں یہ دن بھی اپنے نتائج و اثرات کے حوالے سے ہمیشہ زیر بحث رہے گا۔

اس روز سپریم کورٹ نے ایک اہم آئینی فیصلہ سنایا ہے،چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے متفقہ طور پر8اکتوبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دیدیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان یہ نے متفقہ فیصلہ گزشتہ روزکمرہ عدالت نمبر ایک میں پڑھ کر سنایا۔اس فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی اور بغیر قانونی اتھارٹی اور اختیار ہونے کے باعث اسی روز سے ہی کالعدم قرار دیا جاتا ہے، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین و قانون الیکشن کمیشن کو 90روز سے تاخیر سے انتخابات کرانے کی اجازت نہیں دیتا لہٰذا الیکشن کمیشن کی جانب سے 8مارچ کو پنجاب کے حوالے سے جاری کیے گئے شیڈول کو کچھ ترامیم کے ساتھ بحال کیا جا رہا ہے۔

فیصلے میں قرار دیا گیاہے کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر انتخابات ملتوی کرنے کا حکم اس وقت جاری کیا جب شیڈول کے مطابق 5 مراحل طے کیے جا چکے تھے، الیکشن کمیشن کے غیر قانونی عمل کی وجہ سے 13روز کی تاخیر ہوئی جس کے وجہ سے الیکشن کے بقیہ 6 مراحل کا شیڈول دیا جا رہا ہے، ریٹرننگ افسران کے پاس 10اپریل تک کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیلیں دائر ہوں گی جس کے بعد 17اپریل کو اپیلوں پر فیصلہ کیا جائے گا، 18 اپریل کو امیدواران کی نئی فہرستیں لگائی جائیں گی۔

19اپریل کو کاغذات نامزدگی کی واپسی ہوگی اور حتمی فہرستیں لگائی جائیں گی جس کے بعد 20اپریل کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے اور 14مئی کو پولنگ ڈے ہو گا۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی سوالات پر الیکشن کمیشن نے موقف اپنایاہے کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ضروری معاونت اور مدد فراہم کی جائے تو وہ آرٹیکل 220کی ذمے داری ادا کرنے کو تیار ہے، اس لیے مزید احکامات دیے جا رہے ہیں۔

وفاقی حکومت ہر حال میں پیر10اپریل تک پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے 21ارب روپے فراہم کرے جس پر الیکشن کمیشن منگل 11اپریل کو رپورٹ فائل کرے گا کہ رقم مجموعی طور پر یا حصوں میں فراہم کردی گئی ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ رپورٹ بنچ میں شامل ججز کو چیمبرز میں پیش کی جائے گی، اگر فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو بنچ مناسب احکامات جاری کرے گا، الیکشن کمیشن اس رقم کو پنجاب کے انتخابات کے لیے استعمال کرے گا، اگر خیبر پختونخوا کے لیے رقم کم ہوئی تو الیکشن کمیشن دوبارہ عدالت کوآگاہ کرے گا۔

نگران پنجاب حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی انتخابات کے حوالے سے سیکیورٹی، الیکشن ڈیوٹی اور دیگروسائل کی فراہمی کا قابل قبول پلان 10اپریل تک الیکشن کمیشن کو فراہم کریں گے۔

وفاقی حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو آئین کے آرٹیکل 243(1)، 148(3)اور 220کے تحت پاک فوج، رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیلبری سمیت تمام فورسز فراہم کرے گی، اس حوالے سے وفاقی حکومت 17اپریل تک جامع پلان الیکشن کمیشن کو دے گی، اگر پنجاب نگران حکومت یا وفاقی حکومت ان اقدامات میں ناکام ہوتی ہے تو اس حوالے سے بھی الیکشن کمیشن فوری عدالت سے رابطہ کرے گا۔

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ واضح اور ابہام سے پاک ہے، تاہم اس فیصلے پر حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے جب کہ پی ٹی آئی نے فیصلے کی تحسین کرتے ہوئے ، اسے آئین کی فتح سے تعبیر کیا ہے۔میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ اقلیتی فیصلہ ناقابل عمل ہے۔

ادھروزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بھی اظہار خیال کیا، وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا جو ریفرنس 12سال سے التوا میں پڑا ہوا ہے، اس پر عمل ہونا چاہیے اور اس حوالے سے فل کورٹ بیٹھے اور فیصلہ کرے۔ وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے اپیل کی کہ ذوالفقار بھٹو کے لیے ایوان میں دعا کرائی جائے جس پر مولانا اسعد محمود نے سابق وزیراعظم کے لیے دعا کرائی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سیاسی جماعتوں، بار کونسلوں اور سول سوسائٹی کے مطالبے کے باوجود یہ فیصلہ سنایا ہے۔ تین رکنی بنچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کرسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ملک میں جاری سیاسی و آئینی بحران اور زیادہ سنگین ہوگا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آیند قرار دیا ہے۔میڈیا نے بتایا ہے کہ عمران خان نے فواد چوہدری کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے آئین کی حفاظت کی ہے اور تحریک انصاف عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیچھے کھڑی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے، ججز نے نظریہ ضرورت کے بجائے آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا، ان کا فیصلہ تاریخ کے عظیم فیصلوں میں لکھا جائے گا، پاکستان کی عدلیہ خراجِ تحسین کی مستحق ہے،مسلم لیگ (ن) اپنے وزرا کی قیادت میں سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوئے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم ایمرجنسی نہیں مانتے صرف آئین و قانون کو مانتے ہیں یہی جمہوریت کی اساس ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ آئین کی فتح ہوئی ہے،الیکشن 90 دن میں ہی ہو گا۔ حکومت الیکشن سے بھاگنے کے طریقے ڈھونڈ رہی ہے ۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت نے نظریہ ضرورت کو دفن کردیا، آئین کے تقدس کوبحال کردیا، ان لوگوں کو شکست ہوئی ہے جو جسٹس منیر اور نظریہ ضرورت کے پیروکار تھے، اس سے جمہوری اور غیر آئینی قوتوں میں فرق واضح ہوگیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ واضح ہوگیا کہ ملک میں صرف آئین کی حکمرانی ہوگی ، ججز نے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر فیصلہ سنایا ہے ، سپریم کورٹ کے ججز نے جمہوریت کو بھی بچایا ہے ، تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ جسٹس منیر کے نظریہ ضرورت کے فیصلے کو دفن کرکے نئی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ پاکستان کی عدلیہ خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔ ہم تمام اداروں سے یہ توقع کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کو فنڈ اور ووٹرز کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے بہت واضح، آئینی اور تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے واضح کردیا ہے کہ وہ 5 رکنی بینچ ہی تھا جس نے اکثریت سے الیکشن کا فیصلہ سنایا تھا جو قانونی اعتبار سے درست ہے، عدالت نے یہ بھی واضح کردیا ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا اس بینچ کے فیصلے کے اوپر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے اور ان پرہونے والی تنقید سے ہٹ کر دیکھا جائے تو پاکستان کا سب سے اہم ترین مسئلہ معیشت ہے‘ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ معیشت کو چلانے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت ہوتی ہے ‘ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے عدالتی فیصلے جن کا تعلق براہ راست سیاست اور حکومت سے ہو تو اس کے اثرات معیشت پر بھی پڑتے ہیں اور اس سے سیاسی توازن بھی بگڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے‘ ترقی یافتہ اور مضبوط معیشت کے حامل ممالک تو ایک عارضی جھٹکے کو برداشت کر لیتے ہیں لیکن پاکستان جیسے ممالک جو پہلے ہی معاشی‘ اقتصادی اور مالیاتی بحران کا شکار ہوںاور نظام بھی فرسودہ اور ڈگمگا رہا ہو ‘وہ معمولی سا جھٹکا بھی برداشت نہیں کر سکتے۔

ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اجتماعی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے ‘ اپنے طبقاتی‘ گروہی ‘سیاسی اور ادارہ جاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

The post غیر یقینی کے بادل مزید گہرے ہوگئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/TbJGnH1
Share

Post A Comment:

0 comments: